باکو— وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ کاپ۔29 کلائمیٹ ایکشن اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محفوظ مستقبل کے لیے موسمیاتی تحفظ پر فوری کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کاپ۔27، کاپ۔28 اور پیرس میں کیے گئے مالیاتی وعدوں پر عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون درکار ہے۔ پاکستان کا عالمی ماحولیاتی آلودگی میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے، تاہم اس کے باوجود پاکستان ان آفات سے شدید متاثر ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات بھی ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات میں مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ شہباز شریف نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان اقتصادی اور دفاعی تعاون کے فروغ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بعدازاں وزیراعظم کی چینی نائب وزیراعظم ڈنگ شوئیشیانگ سے بھی ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے چین کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کی ترقی کے لیے اہم قرار دیا اور کہا کہ حکومت پاکستان چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ شہباز شریف نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
چینی نائب وزیراعظم نے سیکیورٹی چیلنجز کا مل کر سامنا کرنے اور دوطرفہ تعاون میں مزید وسعت لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دورہ آذربائیجان کے اختتام پر، وزیراعظم کو آذربائیجان کے وزیر انصاف فرید احمدوف نے باکو ایئرپورٹ پر الوداع کیا۔