99newspk

23 دسمبر، 2024
بریکنگ نیوز
  • جنوبی افریقہ میں پاکستانی شاہینوں کی تاریخی فتح، پروٹیز کو کلین سویپ کردیا
  • چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے تمام میچز دبئی میں کھیلے جائیں گے
  • کرم میں کشیدگی کے باعث پشاور آمد و رفت کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز
  • حکومت کی غیرسنجیدگی پر سول نافرمانی تحریک کا اعلان، شیخ وقاص اکرم
  • کراچی بھینس کالونی موڑ پر وین میں آگ، 10 افراد زخمی
23 دسمبر، 2024

چیمپئنز ٹرافی 2025: بھارت سے عدم شرکت پر وضاحت طلب

لاہور: چیمپئنز ٹرافی 2025 کے انعقاد کے معاملے پر بھارت کی جانب سے پاکستان نہ آنے کی ضد برقرار ہے، جس کے جواب میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے اس عدم شرکت کی ٹھوس وجوہات تحریری طور پر مانگ لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پہلے ہی آئی سی سی سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے اعتراضات کی تحریری وضاحت طلب کی تھی، کیوں کہ بی سی سی آئی نے پاکستان نہ جانے کا فیصلہ زبانی طور پر ہی آئی سی سی کو آگاہ کیا تھا۔

آئی سی سی نے اس درخواست کے جواب میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو باضابطہ خط بھیجا ہے، جس میں واضح طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کا دورہ نہ کرنے کی وجوہات مکمل طور پر دستاویزی صورت میں فراہم کی جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے فراہم کردہ وجوہات قابل قبول نہ ہوئیں تو پاکستان کو بھی یہ حق ہوگا کہ وہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مزید وضاحت کا مطالبہ کرے۔

آئی سی سی کے اس خط میں پاکستانی حکومت کے مؤقف کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، اور جوابی وضاحت موصول ہونے کے بعد آئی سی سی کا پی سی بی سے دوبارہ رابطہ متوقع ہے۔

قوانین کے مطابق، بھارتی کرکٹ بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی مضبوط وجوہات دینا ہوں گی، اور آئی سی سی اس درخواست کا تفصیلی جائزہ لے کر کوئی حتمی فیصلہ کرے گا۔ اگر بھارت نے اپنے اعتراضات کا جواز نہ فراہم کیا تو بھارتی ٹیم کو شرکت کا پابند کیا جائے گا، بصورت دیگر چیمپئنز ٹرافی میں ایک متبادل ٹیم کو شامل کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، بھارتی ٹیم کی عدم شرکت سے آئی سی سی کو 500 ملین ڈالرز تک کا مالی نقصان ہو سکتا ہے، کیوں کہ اس ایونٹ میں پاک بھارت میچز نہ ہونے سے انڈین کرکٹ بورڈ کا ممکنہ نقصان بھی 100 ملین ڈالرز تک پہنچ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی ہچکچاہٹ کے باعث چیمپئنز ٹرافی 2025 کا شیڈول اب تک تاخیر کا شکار ہے، اور اس معاملے کی سنجیدہ نوعیت آئی سی سی اور پی سی بی دونوں کے لیے تشویش کا باعث بن چکی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
[post_navigation]