پشاور – نمائندہ خصوص جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت کسی بھی شہری کو 90 دن تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے 26ویں آئینی ترمیم اور حالیہ قانون سازی کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "26ویں ترمیم کے بعد دھڑا دھڑ قوانین بنائے جا رہے ہیں، جن کی بدولت عوام کو دنیا کے سامنے مشکوک بنایا جا رہا ہے۔ یہ عوامی حقوق اور آزادی پر سنگین حملہ ہے۔”
مولانا نے مزید کہا کہ 26ویں ترمیم پر شدید اختلافات کے باوجود ایک ماہ تک مذاکرات کیے گئے، تاہم اس کے ذریعے نیب قانون کی شق نمبر 8 کو ختم کر دیا گیا ہے، جو شہریوں کو پہلے سے مجرم تصور کرتا تھا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں کل ہی برطانیہ سے واپس آیا ہوں، مجھے اس حوالے سے زیادہ معلومات نہیں۔ لیکن موجودہ حکومت کی پالیسیوں نے عوام کو شدید تکالیف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ سیاست پر زور دینے کے بجائے امن کے قیام پر توجہ دی جاتی تو بہتر ہوتا۔”
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان میں بدامنی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا، "بلوچستان میں حکومت کی رٹ ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ امن و امان کی ابتر صورتحال پر قابو پانے کے لیے پائیدار اقدامات کیے بغیر عوام کی مشکلات کا حل ممکن نہیں۔”