اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران مظاہرین کی اموات سے متعلق خبروں کو سیکیورٹی ذرائع اور پولی کلینک اسپتال نے جھوٹا پروپیگنڈا قرار دے دیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بعض عناصر احتجاج کے دوران مظاہرین کی اموات کے حوالے سے غلط خبریں پھیلا رہے ہیں، جن میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ رات گئے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن میں کسی قسم کے آتشی اسلحے کا استعمال نہیں کیا گیا۔
پولی کلینک اسپتال کے ترجمان نے بھی ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ گولیوں یا گرینیڈز کے ذریعے مظاہرین کی لاشیں اسپتال لانے کی تمام خبریں من گھڑت ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایسی جھوٹی اطلاعات کو جعلی سمجھا جائے۔
رات کے وقت ڈی چوک، بلیو ایریا، اور جناح ایونیو کے اطراف میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے بعد تحریک انصاف کے مظاہرین منتشر ہوگئے، جبکہ پی ٹی آئی قیادت نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی چیئرمین سے ملاقات اور کور کمیٹی کی میٹنگ کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل بتایا جائے گا۔
تاہم پی ٹی آئی ترجمان نے الزام لگایا کہ پرامن مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی، اور سینکڑوں نہتے شہریوں کو زخمی کیا گیا۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، بشریٰ بی بی، اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب مانسہرہ پہنچ چکے ہیں، جہاں بشریٰ بی بی اور گنڈا پور آج پریس کانفرنس کریں گے۔
دوسری جانب، گزشتہ رات ڈی چوک پر احتجاجی کنٹینر کو آگ لگنے کے واقعے نے نئی بحث چھیڑ دی۔ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف نے حکومتی شخصیات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، اور ثبوت مٹانے کے لیے کنٹینر کو خود آگ لگا دی۔ انہوں نے کنٹینر سے برآمد ہونے والے کاغذات کا فرانزک تجزیہ کرانے کا اعلان کیا ہے۔