وفاقی حکومت نے اسلام آباد کو شرپسندوں کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے وفاقی انسدادِ فساد فورس (ریپڈ رسپانس فورس) کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ مظاہروں اور فسادات میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ردالفساد فورس کی تشکیل
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، نئی فورس کو بین الاقوامی معیار کے سازوسامان اور تربیت سے لیس کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، وفاقی حکومت نے ایک جدید فورینزک لیب کے قیام کی منظوری بھی دی ہے جو مستقبل میں تحقیقات کے لیے جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے گی۔
ٹاسک فورس کی تشکیل
اجلاس میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کریں گے۔ اس فورس کا مقصد 24 نومبر کے واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔ ٹاسک فورس میں وفاقی وزراء، قانونی ماہرین، اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
وزیراعظم کی تنقید
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر سخت تنقید کی، اسے "تخریب کاری کا گروہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ مظاہروں کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان مظاہروں کی وجہ سے روزانہ 900 ارب روپے کا نقصان ہوا، جبکہ ملک کی معیشت پہلے ہی چیلنجز کا شکار ہے۔
مظاہروں کا پس منظر
24 نومبر کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کی رہائی اور دیگر مطالبات کے حق میں خیبرپختونخوا سے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا گیا۔ مارچ کی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی نے کی۔ تاہم، 26 نومبر کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے، اور مظاہرین بالآخر منتشر ہو گئے۔
حکومتی اقدامات
وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران نقصان کی روک تھام کے لیے مستقبل میں سخت اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے سیف سٹی منصوبے کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا، اور وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے کے لیے اضافی وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
یہ اقدامات نہ صرف دارالحکومت کو محفوظ بنانے میں معاون ہوں گے بلکہ مظاہروں کے دوران ہونے والے نقصانات کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔