جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا ہے، جسے انہوں نے آئینی نظام کے تحفظ کے لیے ضروری اقدام قرار دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، صدر نے رات گئے ایک براہ راست خطاب میں مارشل لا کا اعلان کیا۔
صدر یون کا کہنا تھا کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمانی نظام کو یرغمال بنا لیا ہے اور ملک کو بحران میں دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، "آزاد جمہوریہ کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کے خطرے سے بچانے اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے مارشل لا کا نفاذ ناگزیر تھا۔”
صدر نے حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی حالیہ تحریک کا حوالہ دیا، جو پارلیمنٹ میں اکثریت رکھتی ہے۔ اس تحریک کے تحت ملک کے بعض اعلیٰ حکام کے مواخذے کی کوشش اور حکومتی بجٹ مسترد کرنے کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔
صدر کے خطاب میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ مارشل لا کے تحت کون سے اقدامات کیے جائیں گے، تاہم، ان کے بیان سے سیاسی کشیدگی میں اضافے کا امکان ہے۔
یہ اقدام جنوبی کوریا کی جمہوری تاریخ میں ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے، اور اس کے ملکی و عالمی سطح پر وسیع اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔