99newspk

23 دسمبر، 2024
بریکنگ نیوز
  • جنوبی افریقہ میں پاکستانی شاہینوں کی تاریخی فتح، پروٹیز کو کلین سویپ کردیا
  • چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے تمام میچز دبئی میں کھیلے جائیں گے
  • کرم میں کشیدگی کے باعث پشاور آمد و رفت کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز
  • حکومت کی غیرسنجیدگی پر سول نافرمانی تحریک کا اعلان، شیخ وقاص اکرم
  • کراچی بھینس کالونی موڑ پر وین میں آگ، 10 افراد زخمی
23 دسمبر، 2024

دینی مدارس کو شدت پسندی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد ممکن نہیں: مولانا فضل الرحمان

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی مدارس کو شدت پسندی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن ہم صبر کا دامن تھامے ہوئے ہیں۔ نوشہرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چاہے جتنی ہمدردی کا اظہار کیا جائے، ان پر اعتماد ممکن نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس امت کی رہنمائی کرتے ہیں اور انہیں دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے دینی اور دنیاوی تعلیم کے مابین تفریق کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علم چاہے دینی ہو یا دنیاوی، وہ اپنی جگہ یکساں اہمیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن اور بینک اکاؤنٹس کھلوانے کے لیے حکومت سے تعاون کیا، مگر حکومت کی جانب سے بارہا رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کو شدت پسندی کا مرکز بنانے کا الزام بے بنیاد ہے، اور مدارس مذہبی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ مدارس بل پر پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے قائم ہوا تھا، مگر ایوان صدر سے اس بل پر اعتراضات آرہے ہیں، جو ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے تحفظات دور نہ کیے تو اسرائیل مردہ باد کانفرنس میں ان کے خلاف بھی سخت ردعمل دیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
[post_navigation]