وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے پی ٹی آئی کے سول نافرمانی کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا اور یہ بری طرح ناکام ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کے آثار کہیں بھی نہیں دکھائی دے رہے اور ان کا چیلنج ہے کہ کوئی پاکستانی بل دینے سے انکار نہیں کرے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی تین بار سول نافرمانی کی کوشش کی، جن میں 2014 میں بانی پی ٹی آئی نے بل جلائے تھے، مگر عوام نے ان کی باتوں پر کان نہیں دھرا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ امین گنڈا پور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ تین بار مونال کے راستے بارہ اضلاع کراس کر چکے ہیں اور اب سول نافرمانی کی بات کر رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے اس کو ایک کھلا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعلان کامیاب نہیں ہوگا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ صوبائیت کے نام پر گھٹیا سیاست کرنے سے بہتر کچھ نہیں ہو سکتا اور ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کا اعلان ناکام ہو گا کیونکہ یہ صرف آمریت کی باقیات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ مونال سے بھاگ رہے تھے تو بشریٰ بی بی ان کے ساتھ تھیں اور پھر اس نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔ خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ علی امین گنڈا پور کے گارڈز نے کارکنوں پر فائرنگ کی، اور ان کا یہ بیان بھی درست نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے بیچ الزام تراشیاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری رہا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ابھی تک یہ واضح نہیں کر سکے کہ 26 نومبر کو کتنی اموات ہوئیں، اور انہوں نے کہا کہ بغیر ثبوت کے باتیں کرنا قوم کی اجتماعی شعور کی توہین ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن اور 26 نومبر کے شہداء کا خون شہباز شریف کی گردن پر ہے اور تمام ریکارڈ اسپتالوں سے غائب کر دیا گیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ پشتونوں کی پروفائلنگ کی جا رہی ہے اور ان کے بارے میں سوال کیا کہ کیا پختون ہونا جرم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور بشریٰ بی بی کے بیانات پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر شہباز شریف نے گولی چلانے کا حکم دیا تو اس کا حساب ہونا چاہیے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا بیان وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم صوبائی خود مختاری کو عزت دیتے ہیں اور امن و امان کے حوالے سے صوبائی حکومت سے درخواست کی کہ وہ گورنر خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔