ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید 0.55 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، جبکہ سالانہ بنیادوں پر یہ شرح 4.16 فیصد بڑھ گئی ہے، جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں روزمرہ استعمال کی 24 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ 6 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 21 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق آلو کی قیمت میں 1.26 فیصد، انڈوں میں 5.01 فیصد، ٹماٹروں میں 16.86 فیصد، ایل پی جی میں 4.10 فیصد، اور گھی کی قیمت میں 1.87 فیصد اضافہ ہوا۔ دیگر اشیاء جن کی قیمتیں بڑھیں ان میں سرسوں کا تیل 1.90 فیصد، لہسن 4.30 فیصد، جلانے والی لکڑی 2.07 فیصد، اور چینی 1.34 فیصد شامل ہیں۔
دوسری جانب چند اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی بھی دیکھنے میں آئی، جن میں کیلے 0.18 فیصد، دال چنا 2.51 فیصد، دال ماش 0.87 فیصد، چکن 0.07 فیصد، اور آٹا 0.01 فیصد سستا ہوا۔
رپورٹ کے مطابق حساس قیمتوں کے اشاریے کے تحت مہنگائی کا بوجھ مختلف آمدنی والے طبقات پر مختلف رہا۔ کم آمدنی والے افراد (17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک) کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ہو کر یہ 2.33 فیصد تک پہنچ گئی، جبکہ درمیانی آمدنی والے افراد (22 ہزار 889 سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ) کے لیے یہ شرح 0.62 فیصد اضافے سے 4.07 فیصد رہی۔
زیادہ آمدنی والے افراد (44 ہزار 176 روپے ماہانہ سے زائد) کے لیے مہنگائی کی شرح 0.44 فیصد اضافے کے ساتھ 4.75 فیصد تک جا پہنچی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام کی قوت خرید پر منفی اثر ڈال رہی ہے، اور حکومت کو اس پر قابو پانے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔