99newspk

23 دسمبر، 2024
بریکنگ نیوز
  • امریکی عدالت نے اسرائیلی کمپنی ‘این ایس او’ کو واٹس ایپ ہیکنگ کا ذمہ دار قرار دے دیا
  • جرمنی: سعودی ڈاکٹر نے کرسمس مارکیٹ میں ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
  • جنوبی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملہ، 16 اہلکار شہید
  • نو مئی مجرمان کو سزائیں: ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو سزا دینا انصاف کی تکمیل ہے، آئی ایس پی آر
  • شہری کے ڈیرے سے فرار شیر کو سیکیورٹی گارڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا
23 دسمبر، 2024

قائم مقام صدر نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ چھ بلوں پر دستخط کر دیے

اسلام آباد (رپورٹ) قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے چھ بلوں پر دستخط کر دیے، جس سے یہ بلز قانون کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔ قائم مقام صدر نے افواج پاکستان کے سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافے اور ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بلز پر باضابطہ منظوری دی ہے، اور یہ قوانین اب گزٹ نوٹیفکیشن کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، قائم مقام صدر نے آرمی ایکٹ، نیوی ایکٹ، اور ائیر فورس ایکٹ میں ترامیم کے بلز کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کے بلز پر بھی دستخط کیے ہیں۔

یاد رہے کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافہ اور مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ترامیم پر مبنی بل پیش کیے گئے تھے۔ ان بلز کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا، جس کے بعد سینیٹ نے بھی ان ترامیم کی منظوری دی تھی۔

قومی اسمبلی میں وزیر قانون نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 34 اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 12 ججز مقرر کرنے کی تجویز دی، جبکہ اپوزیشن نے اس دوران شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔ وزیر قانون نے اجلاس میں بتایا کہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی تعداد میں اضافے کے باعث ججز کی تعداد میں اضافہ ضروری تھا۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اور پاک فضائیہ ایکٹ میں ترامیم کے بل پیش کیے، جنہیں بھی منظوری دی گئی۔ ان ترامیم کے بعد تمام فوجی سربراہان کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔

اس اجلاس میں دیگر بلز پر بھی غور کیا گیا، جن میں فوجداری قوانین ترمیمی بل کو موخر کر دیا گیا جبکہ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے کارخانہ جات ترمیمی بل اور گارجنز اور وارڈز ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو بھی ایوان سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
[post_navigation]