اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فری اور غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کو بلاک کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، جس کے تحت عارضی طور پر مفت وی پی این سروسز تک رسائی محدود کی جا رہی ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق، غیر رجسٹرڈ وی پی این سیکیورٹی کے خطرات کا باعث بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کے ذریعے صارفین کی نجی معلومات تک غیر قانونی طور پر رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور غیر قانونی مواد تک رسائی کو روکنا ہے۔ پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹریشن کا عمل 2010 میں شروع کیا تھا، جس کے بعد سے اب تک 20 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان میں کاروباری مقاصد کے لیے وی پی این پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وہ وی پی این رجسٹریشن اور وائٹ لسٹنگ کے عمل کو مزید تیز کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل چین، روس، ایران، ترکی سمیت متعدد ممالک نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز پر پابندیاں لگا رکھی ہیں، اور سعودی عرب و قطر نے بھی ایسے اقدامات شروع کیے ہیں۔
اتوار کے روز پاکستانی انٹرنیٹ صارفین نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس کی بندش کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا اور دیگر ویب سائٹس تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ حکومت نے پاکستان میں فائر وال کے ذریعے متعدد ویب سائٹس کو بلاک کیا تھا، جن میں خاص طور پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) شامل ہے، جسے صارفین عموماً وی پی این کے ذریعے استعمال کرتے تھے۔