وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 70 مہینوں بعد مہنگائی کم ترین سطح پر آچکی ہے، اور آرمی کی مکمل کنٹرول کی بدولت افغانستان کو ہونے والی اسمگلنگ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے خوش آئند بات ہے کہ مہنگائی کی شرح 4.9 فیصد پر پہنچ گئی ہے، جو کہ 2018 میں نواز شریف کے دور میں 3.5 فیصد تھی۔ ان کے مطابق، مہنگائی کی کمی سے غریب عوام کو ریلیف ملے گا اور امید کی جانی چاہیے کہ اسٹیٹ بینک اپنی اگلی پالیسی میں سود کی شرح کو مزید کم کرنے کے فیصلے کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ دھرنوں نے معیشت کو متاثر کیا، خاص طور پر اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں نے ملک میں غیر یقینی صورت حال پیدا کی۔ ان مظاہروں کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی، لیکن مظاہرین کے پیچھے ہٹنے پر مارکیٹ میں بہتری آئی اور منافع میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معاشی ترقی کے لیے ہمیں گروتھ پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور ٹیم ورک کے ذریعے تمام اہداف حاصل کرنے ہیں۔
وزیر اعظم نے ریونیو کلیکشن میں اضافے کو قابلِ تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ انفورسمنٹ کے ذریعے ہم نے نہ صرف آمدنی بڑھائی بلکہ چینی کی قیمتوں کو بھی مستحکم رکھا۔ ان کے مطابق، چینی کی برآمد سے ملک کو تقریباً 5 ارب ڈالر کی آمدن ہوئی ہے، اور اس دوران مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے معمول کی نگرانی کافی نہیں، بلکہ آرمی کے مکمل کنٹرول نے اس مسئلے کو حل کیا اور پاکستان کو فائدہ پہنچایا۔
شہباز شریف نے پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں کی بحالی پر وزیر دفاع خواجہ آصف اور سابق وزیر سعد رفیق سمیت تمام اتحادی رہنماؤں کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک وزیر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، لیکن اب معیشت کو بہتر سمت میں لے جانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔