99newspk

25 دسمبر، 2024
بریکنگ نیوز
  • ترکیہ میں گولہ بارود فیکٹری میں دھماکا، 12 افراد جاں بحق
  • چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارت کی اجارہ داری پر برطانوی اخبار کی سخت تنقید
  • عمران خان: مذاکرات کے لیے مطالبات کی منظوری کا ٹائم فریم ضروری ہے
  • بلاول بھٹو زرداری انٹرنیٹ کی سست روی پر برہم: ڈیجیٹل حقوق کے لیے نوجوانوں کو کردار ادا کرنا ہوگا
  • وزیراعظم شہباز شریف نے جناح ایونیو انٹرچینج انڈر پاس کا ریکارڈ مدت میں افتتاح کر دیا
25 دسمبر، 2024

عمران خان: مذاکرات کے لیے مطالبات کی منظوری کا ٹائم فریم ضروری ہے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سابق وزیراعظم عمران خان کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات ضرور ہونے چاہییں، مگر ان میں مطالبات کی منظوری کے لیے ایک طے شدہ وقت ہونا چاہیے۔

عمران خان کی ہدایات
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان کو مذاکراتی عمل کے آغاز سے آگاہ کر دیا گیا ہے، مگر انہوں نے واضح کیا کہ ان کے جائز مطالبات پر جلد پیش رفت کے لیے ایک مقررہ وقت کا تعین ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے دوران کسی بین الاقوامی معاملے پر گفتگو نہیں ہوئی، عمران خان کی ہدایت ہے کہ فارن پالیسی کے معاملات پر صرف چیئرمین، سیکرٹری، اور انفارمیشن سیکرٹری ہی بات کریں۔

مذاکراتی عمل کا مستقبل
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے اگلے دور میں پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کے سامنے رکھا جائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکل آئے گا۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے، اور تمام مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پر درج تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں اور ان میں زیادہ تر مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔

حکومتی کمیٹی اور مذاکراتی عمل
گزشتہ روز اسپیکر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔ اپوزیشن نے 2 جنوری کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا، اور وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی امید ظاہر کی تھی۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی
وزیراعظم کی تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، راجا پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، علیم خان، چوہدری سالک، اور سردار خالد مگسی شامل ہیں۔

نتیجہ
بیرسٹر گوہر نے امید ظاہر کی کہ اگر مذاکرات شفاف انداز میں آگے بڑھتے ہیں تو عمران خان کے تمام مطالبات کو ایک طے شدہ وقت کے اندر تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کو مسائل کے حل کے لیے مذاکراتی عمل پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
[post_navigation]