آئی بی اے سکھر کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے بابوں کو نہ انٹرنیٹ کا علم ہے اور نہ ہی ڈیجیٹل دنیا کی اہمیت کا اندازہ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں واٹس ایپ، فیس بک، یا انسٹاگرام کے بارے میں کوئی علم نہیں۔
بلاول نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ڈیجیٹل بل آف رائٹس کے لیے اپنی تجاویز دیں اور اس جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنے ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ہونا ہوگا تاکہ مستقبل میں انٹرنیٹ تک بہتر رسائی ممکن ہو۔
تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی پر زور
چیئرمین پی پی نے تعلیم کو معاشرتی ترقی کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم وہ ہتھیار ہے جسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت تعلیم اور صحت کے شعبے میں اہم خدمات انجام دے رہی ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، اور حتیٰ کہ سری لنکا سے بھی بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مستقبل کے منصوبے موسمیاتی خطرات سے ہم آہنگ کرکے بنانا ہوں گے۔ سڑکوں، گھروں، اور توانائی کے منصوبوں کو موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کرنا ضروری ہے۔
ڈیجیٹل دنیا سے جڑنے کی ضرورت
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ کی بدولت نوجوان، خواہ وہ دیہات میں ہوں یا دنیا کے کسی اور کونے میں، ترقی یافتہ دنیا سے جڑ سکتے ہیں۔ تاہم، ہمیں پہلے ان لوگوں کو سمجھانا ہوگا جو ڈیجیٹل دنیا کے مسائل اور ضروریات سے ناواقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کاربن کے اخراج میں کمی کے حق میں آواز اٹھانی ہوگی۔
اختتام
بلاول بھٹو نے تعلیم، ڈیجیٹل حقوق، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم مسائل پر روشنی ڈالی اور نوجوانوں کو اس جدوجہد میں شامل ہونے کی تاکید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی مستقبل کی نسلوں کے لیے بہتر مواقع فراہم کریں۔