رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی اجارہ داری کھیل کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ بھارت اپنی طاقت کے بل بوتے پر پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کی میزبانی سے روک رہا ہے، جو کہ کھیل میں اثر و رسوخ کی ایسی مثال ہے جو دنیا کے کسی اور کھیل میں نہیں ملتی۔
فائنل کے وینیو پر سوالیہ نشان
اخبار نے انکشاف کیا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے 2 وینیوز کا انتخاب کیا گیا ہے، لیکن فائنل کا وینیو غیر یقینی ہے۔ لاہور، جہاں 1996 کے ورلڈ کپ کا فائنل ہوا تھا، فائنل کی میزبانی کے لیے تیاریاں کر رہا ہے۔ تاہم، اگر بھارت فائنل تک پہنچتا ہے تو امکان ہے کہ یہ میچ یو اے ای میں منتقل کر دیا جائے گا۔
بھارت کے شیڈول پر خصوصی رعایتیں
برطانوی اخبار نے مزید انکشاف کیا کہ بھارت کو ہمیشہ ٹورنامنٹ کے شیڈول میں خصوصی رعایت دی جاتی ہے۔
2019 ورلڈ کپ میں بھارت نے ٹورنامنٹ شروع ہونے کے 8 دن بعد اپنا پہلا میچ کھیلا، جبکہ دیگر ٹیمیں کئی میچز کھیل چکی تھیں۔
آئی پی ایل کے بعد انٹرنیشنل میچز کے درمیان 15 دن کا وقفہ رکھا گیا۔
2021 اور 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے آخری گروپ میچز رن ریٹ کو دیکھنے کے لیے آخر میں رکھے گئے۔
رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کا سیمی فائنل گیانا میں رکھا گیا، گروپ پوزیشنز کو نظرانداز کرتے ہوئے۔
دیگر ٹیموں کے لیے مشکلات
اخبار نے کہا کہ بھارت کو صرف ایک ملک کی کنڈیشنز کے مطابق اسکواڈ تیار کرنے کا موقع ملے گا، جبکہ دیگر 7 ٹیموں کو دو مختلف ممالک کی کنڈیشنز کے لیے اپنے اسکواڈ ترتیب دینا ہوں گے۔
نتیجہ
برطانوی اخبار کی رپورٹ نے چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارت کی اجارہ داری اور کھیل کے اصولوں کی خلاف ورزی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ شائقین اور منتظمین دونوں کے لیے یہ صورتحال باعث تشویش ہے کہ کرکٹ میں ایک ملک کے اثر و رسوخ کے باعث کھیل کی شفافیت متاثر ہو رہی ہے۔