اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تجویز پر مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کمیٹی کے اراکین:
اس مذاکراتی ٹیم میں نائب وزیراعظم و وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ، اور سینیٹر عرفان صدیقی شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی سے راجا پرویز اشرف اور نوید قمر بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں۔ اتحادی جماعتوں میں سے ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی، استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان، مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار خالد مگسی شامل کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم کا بیان:
وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات کے دوران قومی سلامتی اور ملکی مفاد کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بقا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔
پس منظر:
گزشتہ رات پاکستان تحریک انصاف کے نمائندے بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے درخواست کی تھی کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس کے بعد اسپیکر نے وزیراعظم سے حکومتی مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔
ایاز صادق کا بیان:
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے بات چیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے اور سیاسی اختلافات کو ختم کرنے کے لیے تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔
دیگر بیانات:
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ معاملات افہام و تفہیم سے حل کیے جا سکتے ہیں، دھمکیوں سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے تمام جماعتوں کو اپنے بیانیے میں نرمی لانی ہوگی۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے بھی واضح کیا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے بغیر ملک کا نظام آگے نہیں بڑھ سکتا۔