جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی سیاستدان کو جیل میں ڈالنے کے حق میں نہیں اور نہ ہی وہ سیاسی مخالفین کو طاقت کے ذریعے میدان سے باہر کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
مردان میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاست میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں، ماضی میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں، لیکن اب حالات کو اعتدال پر لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی جدوجہد میں ان کی جماعت نے تنہا کردار ادا کیا اور اس ترمیم کے ذریعے آئین، پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے دینی مدارس ایکٹ پر تاخیری حربے استعمال کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کا حل تلخیوں میں نہیں بلکہ مذاکرات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق سلب کرنے کا کسی کو اختیار نہیں۔
فلسطین کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل جنگ ہار چکا ہے، جبکہ امریکا افغانستان کے بعد فلسطین میں بھی شکست کھا چکا ہے۔ ان کے بقول عالمی طاقتوں کا جنگی جنون اب زمین بوس ہو رہا ہے، اور بین الاقوامی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کی سرزمین صرف فلسطینیوں کی ہے، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات بے بنیاد اور غیر سنجیدہ ہیں، کیونکہ وہ بین الاقوامی معاملات کی بنیادی سمجھ بھی نہیں رکھتے۔