99newspk

بریکنگ نیوز
  • بارش کے باعث پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ منسوخ، دونوں ٹیموں کو ایک، ایک پوائنٹ مل گیا
  • کراچی: لانڈھی میں ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار جاں بحق، ایک زخمی
  • میئر لندن کا سینٹرل لندن میں رمضان لائٹس کا افتتاح
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بہتری، ہنڈرڈ انڈیکس میں 334 پوائنٹس کا اضافہ
  • صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے لیے سنجیدہ نہیں: چیف الیکشن کمشنر
11 مئی، 2025

کراچی کے لاپتا نوجوان مصطفیٰ عامر کا قتل، دوستوں نے لاش جلا کر ٹھکانے لگا دی

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی جلی ہوئی لاش حب چوکی کے قریب سے برآمد ہوگئی۔ مقتول کی لاش اس کی اپنی گاڑی کی ڈگی میں خاکستر حالت میں ملی، جسے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی سمیت جلایا تھا۔

پولیس کے مطابق، مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو گاڑی سمیت لاپتا ہوا تھا، اور 12 جنوری کو بلوچستان کے دریجی تھانے کی حدود میں ایک جلی ہوئی گاڑی کی ڈگی سے ایک نامعلوم لاش برآمد ہوئی تھی۔ تاہم، مقامی پولیس نے لاش کو لاوارث قرار دے کر ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کردیا، جہاں 16 جنوری کو تدفین کردی گئی تھی۔

قتل کا انکشاف اور گرفتاریاں

تفتیش کے دوران اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (AVCC) نے مصطفیٰ عامر کے دوست ارمغان کو حراست میں لیا، جس سے ملنے والے شواہد کی بنیاد پر اس کے ساتھی شیراز بخاری عرف شاہویز کو بھی گرفتار کیا گیا۔ دونوں ملزمان نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ مصطفیٰ کو جھگڑے کے دوران قتل کرنے کے بعد لاش کو گاڑی سمیت جلا دیا تھا۔

ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کے مطابق، مصطفیٰ 6 جنوری کو ارمغان کے گھر گیا تھا، جہاں کسی بات پر جھگڑا ہوا، جس کے نتیجے میں وہ جان سے چلا گیا۔ ملزمان نے لاش کو چھپانے کے لیے اسے بلوچستان کے ویران علاقے میں لے جاکر گاڑی سمیت نذر آتش کردیا۔

پولیس آپریشن اور شواہد

پولیس نے مغوی نوجوان کی تلاش کے دوران ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا، جہاں ملزم نے مزاحمت کرتے ہوئے فائرنگ کی، جس میں ڈی ایس پی سمیت ایک اہلکار زخمی ہوگئے۔ تاہم، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے بنگلے کی تلاشی کے دوران مصطفیٰ عامر کا موبائل فون، جدید اسلحہ، سینکڑوں گولیاں، 64 لیپ ٹاپس اور دیگر سامان برآمد کرلیا۔ گھر کے قالین پر خون کے نشانات بھی پائے گئے، جنہیں محفوظ کرلیا گیا ہے۔

مزید تحقیقات جاری

پولیس کے مطابق، گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز بچپن کے دوست ہیں اور مصطفیٰ بھی ان کا قریبی ساتھی تھا۔ پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے کہ آیا قتل میں مزید افراد ملوث تھے۔ ارمغان کے لیپ ٹاپس کا فارنزک تجزیہ کیا جائے گا، جبکہ وہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرتا تھا۔

ڈی آئی جی مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر پر بھی ماضی میں منشیات کا مقدمہ درج تھا۔ تاہم، قتل کی اصل وجوہات اور اس کے پیچھے محرکات جاننے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے، جبکہ مصطفیٰ عامر کی لاش کی حتمی شناخت ڈی این اے رپورٹ کے بعد ممکن ہوگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
[post_navigation]