سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور روس کے اعلیٰ سطحی مذاکرات کے بعد روس-یوکرین تنازع کا الزام یوکرین پر عائد کر دیا۔
مار اے لاگو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی، بلکہ سفارتی معاہدے کی راہ اختیار کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کئی سالوں سے مواقع رکھتا تھا، لیکن وہ ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
ریاض میں امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے پاس جنگ ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور روس بھی جنگ کے وحشیانہ تسلسل کو روکنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکا اور روس کے وفود کے درمیان اہم مذاکرات ہوئے، جس کے بعد فریقین نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق روسی وفد سے چار اہم نکات پر اتفاق ہوا ہے، تاہم یورپی یونین کو بھی کئی معاملات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ روس نے امریکا پر واضح کر دیا ہے کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے، تاہم مذاکرات میں دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کی بحالی، مفاہمتی حکمت عملی، تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے اور امریکا-روس تعاون کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔