امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی زمینی معدنیات کے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ اور یوکرین کے درمیان قدرتی وسائل تک رسائی کے ایک ممکنہ معاہدے پر بات چیت حتمی مراحل میں ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یوکرین نہ صرف روس کے ساتھ جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی تعاون چاہتا ہے بلکہ واشنگٹن سے مزید مالی امداد کی بھی امید رکھتا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر امریکہ آ کر یہ معاہدہ طے کرنے کے خواہاں ہیں، جس کی مالیت ایک ٹریلین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے ذریعے امریکی ٹیکس دہندگان کو ان کی سرمایہ کاری کا فائدہ یقینی بنایا جائے گا۔
ٹرمپ نے اس حوالے سے کہا کہ امریکہ نے روس-یوکرین جنگ پر بے شمار مالی وسائل خرچ کیے ہیں، اور اس معاہدے کے ذریعے یوکرین کو کیا حاصل ہوگا، اس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امریکہ پہلے ہی 350 بلین ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کر چکا ہے، جس میں دفاعی ساز و سامان بھی شامل ہے۔ تخمینے کے مطابق، یوکرین میں عالمی خام مال کے تقریباً 5 فیصد ذخائر موجود ہیں، جن میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن ثابت شدہ ذخائر بھی شامل ہیں، جو الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔