لاہور میں اسموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب نے ایک ہفتے کے لیے پرائمری اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے بتایا کہ بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے پاکستان، خاص طور پر لاہور، اسموگ کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ ان کے مطابق بھارت کے شہروں امرتسر اور چندی گڑھ سے آنے والی ہواؤں نے لاہور میں اسموگ کی شدت کو مزید بڑھا دیا ہے، جس سے لاہور سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اسموگ کے تدارک کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آٹھ ماہ کے عرصے میں پنجاب حکومت نے مختلف محکموں کو مل کر ایک لائحہ عمل دیا ہے جس پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے۔ 550 سے زائد بھٹے بند کیے جا چکے ہیں، پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کی گئی ہے، اور لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد سے تجاوز کر گیا ہے، جس میں کل کچھ علاقوں میں اے کیو آئی 1900 تک پہنچ گیا تھا۔
انہوں نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ اسموگ سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ ایک ہزار سے زائد سپر سیڈز کسانوں میں تقسیم کیے جا چکے ہیں اور ای بائیکس کا منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسموگ کے مسئلے کا مستقل حل بھارت سے مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسموگ سرحد پار سے آتی ہے اور اس کے خلاف کارروائی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
آخر میں، انہوں نے لاہور میں ایک ہفتے کے لیے پرائمری اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ پانچویں جماعت تک کے اسکولوں کو ایک ہفتے کی چھٹی دی جا رہی ہے تاکہ اسموگ کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔