ملک بھر کے مختلف شہروں سے سوشل میڈیا سروسز میں تعطل کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق رات 12 بجے کے بعد سے فیس بک، واٹس ایپ، اور دیگر پیغام رسانی کی ایپلی کیشنز کے استعمال میں صارفین کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ مسئلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس محدود یا مکمل طور پر بند کرنے پر غور کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز معطل کیے جانے کی تصدیق کی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ پابندی صرف سیکیورٹی خدشات والے علاقوں تک محدود ہوگی۔ ترجمان کے مطابق ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل خدمات معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔
وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے سیل کر دیے گئے ہیں، جبکہ لاہور کو چاروں جانب سے آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی بڑی موٹرویز بھی بند کر دی گئی ہیں۔
دوسری جانب، تحریک انصاف کی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے اور ڈی چوک پر دھرنا دیں گے۔