پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اختیارات سے محروم کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ان کا کام صرف گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کو کیچنگ پریکٹس تک محدود رہ گیا۔
کرکٹ آسٹریلیا کی ویب سائٹ کے مطابق، اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کو کوچنگ ٹیم سے الگ کرنے کا فیصلہ جیسن گلیسپی کی پی سی بی سے ناراضگی کی بنیادی وجہ بنی۔ گلیسپی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ نیلسن کو عہدے سے ہٹانا حیران کن تھا، جس کے باعث انہوں نے پاکستان کے ٹیسٹ ہیڈ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اختیارات کی کمی اور سلیکشن معاملات
جیسن گلیسپی نے انکشاف کیا کہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد پی سی بی نے اچانک نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دی، جس کے بارے میں انہیں ایک گروپ میسج کے ذریعے اطلاع ملی۔ اس سلیکشن کمیٹی نے بابر اعظم کو سیریز سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اس حوالے سے ہیڈ کوچ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
جنوبی افریقہ کا دورہ منسوخ
گلیسپی نے بتایا کہ وہ جنوبی افریقہ کے دورے پر پاکستان ٹیم کو جوائن کرنے والے تھے، لیکن ٹم نیلسن کی برطرفی کے بعد انہیں لگا کہ پی سی بی کے ساتھ مزید کام کرنا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ اہم فیصلوں میں ہیڈ کوچ کو نظرانداز کرنا ان کے لیے ناقابل قبول تھا۔
ماضی کے تجربات اور اختتام
گلیسپی نے کہا کہ ماضی کے چند واقعات نے بھی ان کے اعتماد کو متاثر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیڈ کوچ کے طور پر سلیکٹرز اور دیگر متعلقہ افراد سے مستقل رابطہ ضروری ہے، لیکن ان عوامل کی کمی نے ان کے کام کو مشکل بنا دیا۔
جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں پاکستان نے 2005 کے بعد انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں کامیابی حاصل کی تھی، لیکن پی سی بی کے عدم تسلسل پر مبنی فیصلوں کی وجہ سے ان کی مدت ملازمت وقت سے پہلے ختم ہو گئی۔