پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیاں پاکستان کے میزائل پروگرام پر کسی بھی قسم کا اثر نہیں ڈالیں گی اور نہ ہی ان سے پروگرام کی رفتار میں کمی آئے گی۔
جمعہ کے روز نجی نیوز چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں کوئی نئی بات نہیں ہیں، کیونکہ بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ چند سالوں میں متعدد بار ایسی پابندیاں لگائی ہیں۔
امریکا نے حالیہ ہفتے میں بیلسٹک میزائل پروگرام سے جڑے چار پاکستانی اداروں پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ ادارے ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور خریداری سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
ملیحہ لودھی نے ان پابندیوں کو پاکستان کی پالیسی پر بے اثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کا یہ رویہ تاریخی طور پر امتیازی رہا ہے، کیونکہ بھارت کے زیادہ جدید میزائل پروگرام پر کبھی پابندیاں نہیں لگائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے بیلسٹک میزائل دفاعی نظام امریکا، اسرائیل اور اپنی مدد سے تیار کیا ہے، لیکن اس پر کبھی کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پاک-امریکا تعلقات میں تبدیلی آئے گی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان، امریکا کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، اور ٹرمپ کی خارجہ پالیسی چین، یوکرین جنگ اور مشرق وسطیٰ کے مسائل پر مرکوز ہوگی۔
ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ ریپبلکن حکومتیں جوہری عدم پھیلاؤ پر وہ توجہ نہیں دیتیں جو ڈیموکریٹس دیتی ہیں۔ تاہم، افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں ایک خاص جمود پیدا ہوا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی حالیہ امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔